اگلی صبح چیف کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ "جس دن سے میں جج بنا ہوں بہت سے افسر آئے اور گئے مگر کوئی بھی چیف کا سراغ تک نہ نکال سکا۔ اس پولیس افسر کی داد دینی پڑے گی کہ چند دن کے اندر ہی انہوں نے اپنی ہوشیاری اور عقلمندی کے بدولت چیف کو پکڑ لیا۔ اس مقدمے کو دیکھتے ہوئے عدالت چیف گیرلڑ کو ڈرگز سمگلنگ، انسانی اعضاء کی غیر قانونی سمگلنگ اور 18 قتل کے جرم میں اگلے مہینے کی 17 تاریخ کو سزائے موت سناتی ہے۔" جج نے عدالت میں حتمی فیصلہ سناتے ہوئے کہا۔
" جج صاحب میں بس اتنا کہوں گا کہ میں نے زندگی میں 18 قتل کیے ہیں- کسی نے مجھ سے پوچھا تھا کہ تم نے پورے 20 قتل کیوں نہیں کیے، جواب کے طور پہ میں نے اسے بتایا کہ مستقبل میں میرے ہاتھوں ایک افسر اور ایک جج کا قتل ہوگا جس سے میرے پورے 20 قتل مکمل ہو جائیں گے۔ یہ افسر اور جج وہ ہوں گے جو مجھے پکڑیں گے اور بھری عدالت میں مجھے سزائے موت سنا کر خوش ہوں گے۔ میری عدالت سے ایک اخری گزارش ہے کہ مجھے ایک بار اس افسر کا چہرہ دیکھنا ہے جس نے اتنی ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھ جیسے خون کے پیاسے درندے کو پکڑا۔" چیف ہنستے ہوئے بولا۔
" برائی کا خاتمہ کرنا تو میرے خون میں ہے اور تم جیسو کو پکڑنا تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے تم جیسے انسان میرے سامنے چوہے کے برابر ہو جس کو میں گردن سے پکڑ کے اپنی بلی کے حوالے کر دیتا ہوں۔ تم جیسے کئی ہیں جو اس ملک میں کالا دھندا چلا کر پیسے کما رہے ہیں۔ میں تم سمیت ان سب انسانوں کو پھانسی کے پھندے تک پہنچا کر اپنا فرض ادا کروں گا۔ انسپیکٹر ہینری سامنے آتے ہوئے اور اپنی دلیری دکھاتے ہوئے بولا۔
" اچھا تو آپ ہیں جنہوں نے اتنی ہمت دکھائی۔ بہت خوب، چیف خوش ہوا۔ خیر میں آپ سے اتنا ہی کہوں گا کہ ائندہ اپنے ساتھ دو کی بجائے چار گاڑیاں رکھیے گا کیونکہ ایک مہینے بعد میں تمہارے ساتھ وہ موت کا کھیل کھیلوں گا کہ تمہاری روح تک کانپ اٹھے گی۔ ایک مہینے بعد میں تمہاری زندگی میں موت کا سایہ بن کر آؤں گا اور تمہیں چھ فیٹ زمین میں گاڑ کر اپنا فرض ادا کروں گا۔ جو کام کرنا ہے پہلے ہی کر لو کیونکہ تمہاری موت تو میرے ہاتھوں ہی لکھی ہوئی ہے۔" چیف دھمکی بھرے لہجے میں بولا۔
چیف کی یہی کہنے کی دیر تھی کہ انسپیکٹر ہینڈری اس کے پاس آیا اور بولا، "تم جیسے لوگوں کی یہی غلطی ہوتی ہے کہ وہ خیالی پلاؤ بنا کر اپنی زندگی گزار لیتے ہیں، پر فکر نہ کرو مرنے کے بعد سکون سے اوپر بیٹھ کر خواب دیکھنا تم جیسے درندوں کو موت کی نیند سلانے کا ہی تو مزہ ہے۔ انسپیکٹر ہینری یہ کہتے ہوئے چیف کا گریبان پکڑ لیتا ہے۔
" ارڈر ارڈر! ہم عدالت میں لڑائی جھگڑے کی اجازت ہرگز نہیں دیتے۔" جج لڑائی کو زبانی طور پر روکتے ہوئے بولا۔ "بہت جلد ملاقات ہوگی افسر صاحب۔" چیف نے ایک بار افسر کے کان میں اہستہ اواز میں بولا۔ چیف کو لے جایا گیا اور جیل میں بند کر دیا گیا۔ پورا ملک جانتا تھا کہ چیف کتنا چالاک اور ہوشیار ہے جس کی وجہ سے چیف کو شہر کے سب سے بڑے اور سب سے زیادہ محفوظ قید خانے میں بند کیا گیا۔