عشق از قلم : لائبہ نور

2926 Words
وہ دونوں اُن دونوں سے مل کر وہیں بیٹھ گئے جس کی اہتشام کو تلاش تھی وہ کہیں نہیں تھی انتظار کرنا کہاں پسند تھا اُس کو " میں اندر سے ہو کر آتا ہوں تم لوگ باتیں کرو" کہتا " یہ کہتا وہ اندر جانے لگا جیسے ہی دروازے کے پاس پہنچا تو کوئی اُس سے ٹکرایہ اور اُس کو گرنے سے بچانے کے لیے اُسے کمر سے پکڑ لیا ۔ " اہم سوری میں نے دیکھا نہیں میں بس آپ لوگوں سے ملنے باہر ہی آرہی تھی" اُس نے اپنا سر رگڑتے ہوئے کہا بنا دیکھے کے وہ کتنا قریب کھڑی ہے اُس کے وہ تو بس اُسے ہی دیکھ رہا تھا وہ مہرون رنگ کا لباس زیب تن کیے آنکھوں میں کاجل لگائے ہوئے بےحد پیاری لگ رہی تھی جب اُس نے دیکھا کہ کوئی عمل نہ ہوا تو اُس کی طرف دیکھا اور پھر احساس ہونے پر فوراً اُس سے دور ہوئی ۔ " ھیلو کہاں کھو گئے اہتشام بھائی" اُس نے ہاتھ اُس کے آگے ہلایا تو وہ ہوش میں آیا اور فوراً اُسے بازو سے پکڑے دیوار پر لگایا " آئندہ مجھے بھائی نہ کہنا ورنہ اچھا نہیں ہوگا" غصے سے کہتا وہاں سے چلا گیا اور وہ پریشان وہیں کھڑی رہی کہ یہ کیا ہوا اِس کو اور اِس سے بعد میں بات کرنے کا سوچ کر باہر آئی ۔ وہ بھی وہیں بیٹھا تھا ایک نظر اُسے دیکھ کر واپس موبائل میں مصروف ہو گیا اور وہ اُس کو نظر انداز کرتی مناہل سے ملتے اُسی کے ساتھ بیٹھ گئی۔ چائے پینے کے بعد کچھ دیر بیٹھ کر وہ جانے لگے اہتشام نے مڑ کر دیکھا تو وہ سب اُسے ہی دیکھ رہے تھے اِس کی دشمنِ جاں بھی اِسی کی طرف متوجہ تھی لیکن اِس کے دیکھنے پر نظریں پھیر لیں تو وہ بھی مسکراتا ہوا چلا گیا ۔ اب بس اُسے کل کا انتظار تھا وہ جلدی ہی اُس سے بات کرنا چاہتی تھی کہ یہ سب کرنے کی کیا وجہ تھی ۔ رات کا کھانا کھا کر سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے ۔ نورعین کا کام تھوڑا سا رہتا تھا تو وہ پورا کرنے لگی پر کجھ سمجھ نہ آنے پر ہادی کے روم میں آئی سمجھنے کے لیے کیونکہ اِس وقت دانین تو اُس کو کچھ نہیں سمجھاتی ۔ " بھائی اندر آجائوں" اُس نے دروازہ بجاتے ہوئے کہا ۔ " آجائو نور " اُس نے بیڈ سے اُٹھتے ہوئے کہا ۔ " بھائی آپ کو ڈسٹرب تو نہیں کیا نہ اِس وقت وہ اصل میں مجھے یہ سوال سمجھ نہیں آ رہا تھا اِسی لیے آپ سے سمجھنے آئی ہوں سمجھا دیں گے؟" اُس نے جھجھکتے ہوئے پوچھا ۔ " ارے ہاں ہاں کیوں نہیں ضرور سمجھائوں گا " اُس نے مسکراتے ہوئے بیڈ پر بیٹھتے کہا تو اُسے تھوڑا حوصلہ ہوا کہ کل ڈانٹ نہیں کھانی پڑے گی ۔ وہ اُس سے سمجھنے کے بعد اپنے روم میں آئی کتابیں رکھ کر موبائل اُٹھایا تو کسی کے اتنے سارے میسیجز اور کالز دیکھ کر مسکرا دی ۔ " یہ پاگل بھی نہ تھوڑی بات نہ ہو تو پریشان ہی ہو جاتی ہے" خد سے کہتے ہوئے اُسے کال کرنے لگی اور ایک ہی رِنگ پر کال اُٹھا لی گئی ابھی وہ کچھ کہتی کہ " یار تم کہاں تھی کب سے نہ میسیج نہ کال کا جواب دے رہی تھی کہاں تھی تم " کہ اُس کی دوست نے نان اسٹاپ بولنا شروع کر دیا ۔ " سانس لے لو پہلے تم یار اصل میں شام کو ہمارے گھر اہتشام بھائی اور مینو آئے ہوئے تھے تو میں اُن کے ساتھ تھی پھر یاد آیا کہ کام رہتا تھا میرا آگر نہ کرتی تو کل اچھی والی عزت ہو جاتی سر احسان سے اِسی لیے وہ کام کیا پھر موبائل اُٹھایا تو تم نے اتنی کالز اور میسیجز کیئے ہوئے تھے تو اب تم سے بات کر رہی ہوں " اُس نے پوری کہانی بتائی تو وہ ہنس دی " اچھا اچھا ٹھیک ہے " اُس نے ہنستے ہوئے کہا اور وہ وہ دونوں باتوں میں مصروف ہو گئیں کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد موبائل رکھ کر سو گئی کیونکہ کل یونی جانا تھا اور یہ لیٹ نہیں ہونا چاہتی تھی کیونکہ کل اِس کی کلاس ارمان اور مناہل کے ساتھ تھی ۔ حسین صبح کا آغاز ہوا وہ اٹھی تیار ہو کر نیچے آئی تو وہ سب ناشتے کی ٹیبل پر ہی بیٹھے تھے۔ " good morning everyone "وہ کہتے ہوئے اپنی جگہ پر بیٹھ گئی ۔" good morning " وہ سب ایک ساتھ کہتے ناشتہ کرنے میں مصروف ہو گئے ۔ ناشتہ کرنے کے بعد وہ لوگ اہتشام کے گھر کے لئے نکلے کیونکہ پہلے اہتشام والوں کا گھر آتا تھا پھر ارمان والوں کا ۔ گاڑی اُن کے گھر پہنچی تو صرف اہتشام کو باہر نکلتے دیکھ کر نورعین نے کہا " بھائی مینو کہاں ہے وہ نہیں آ رہی کیا آج" ۔ " نہیں اُس کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے اِسی لیے آج نہیں چلے گی وہ " اُس نے مسکراتے ہوئے ایک نظر ساتھ بیٹھی دانین پر ڈالی جو اُسے دیکھ ہی نہیں رہی تھی پھر نظریں پھیر کر نورعین سے کہا ۔ " اوہ اچھا میں اُس سے فون پر پوچھ لوں گی طبیعت" اُس نے مسکراتے ہوئے کہا اور گاڑی میں سیدھی ہو کر بیٹھ گئی ۔ اُس نے ایک نظر پھر اپنی دشمنِ جاں کو دیکھا جو اب بھی اُسے نہیں دیکھ رہی تھی تو وہ چہرے پر سنجیدگی سجائے ہادی سی مل کر اپنی گاڑی کی جانب چلا گیا ۔ اب ان کی گاڑیاں ارمان مَلِک کے گھر کی طرف رواں تھیں وہاں سے انہیں لے کر اب یونی پہنچے تھے ۔ وہ سب اب اپنی ایک خاص جگہ پر موجود تھے یہ جگہ ہادی نے بتائی تھی ۔ وہ سب باتوں میں مصروف تھے نورعین حارث کو اکیلے پا کر اُس کے پاس گئی ۔ " آپ کہاں گم ہیں مسٹر" اُس نے حارث کو اچانک سے آتے کہا تو وہ جو اپنے خیالوں میں مناہل کو مِس کر رہا تھا ایک دم اچھل کر پیچھے ہوا تو وہ ہنسنے لگی ۔ " ڈرپوک کہاں گم ہیں بھئی آپ" اُس نے ہنستے ہوئے کہا اِن کی آواز تھوڑا سائڈ پر کھڑے ارمان اور اہتشام کو سنائی دے رہی تھی ارمان نے ایک نظر اُس کو دیکھا پھر اہتشام سے باتیں کرنے لگا ۔ " کہیں نہیں اچھا تم یہ بتاؤ آج تو تمہاری اور مناہل کی کلاس ساتھ تھی تو وہ تو آئی نہیں" اُسے ڈائریکٹ پوچھنا مناسب نہیں لگا تو بات بنا کر پوچھ لیا ۔ " ارے ہاں حارث بھائی اصل میں اُس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اِسی لیے نہیں آئی لیکن ارمان بھائی ہیں نہ اُن کی اور میری کلاس بھی سیم ہے آج ۔ بس ہمارے ٹیچر آجائیں تو میری اور ان غصیلے انسان کی کلاس کبھی سیم نہ ہو" اُس نے بتاتے ہوئے آخر میں برا سا منہ بنایا جس پر وہ ہنس دیا ۔ " اچھا بتاؤں ابھی اُسے اُس کی یہاں تعریف ہو رہی ہے" اُس نے مسکراہٹ ضبط کرتے سنجیدگی سے کہا جس پر وہ کانوں کو ہاتھ لگانے لگی " نہ بھئی معاف کر دیں اب آپ کے بھائی کو کچھ نہیں کہوں گی نہ بتائیں انہیں وہ ڈانٹیں گے اور انہیں آتا بھی کیا ہے" اُس نے جلدی سے کہا کہ کہیں وہ سچ میں بتا ہی نہ دے تو وہ ہنستے ہوئے اُس کے سر پر پیار سے چپت لگائی وہ اِس بات سے انجان کہ جس کے بارے میں وہ بات کر رہی تھی وہ سنجیدگی سے کھڑا اُس کی ساری باتیں سن رہا تھا ۔ اتنے میں بیل بجی ارمان اور نورعین کی پہلی کلاس فری تھی تو وہ وہیں بیٹھے رہے جبکہ باقی لوگوں کی کلاس سیم تھی تو وہ کٹھے چلے گئے ۔ وہ درخت کے پاس بیٹھی ناول پڑھ رہی تھی جبکہ وہ تھوڑی دور کھڑا انتظار کر رہا تھا کہ سب یہاں سے جائیں تو وہ اِسے سیدھا کرے اُسے دور دور تک کوئی نہیں دکھا تو وہ فوراً اُس تک پہنچا ۔ " کیا کہہ رہی تھی حارث سے تم " وہ اُس کے سر پر کھڑا دھیمے مگر تھوڑے غصیلے لہجے میں کہا جس سے وہ ڈر کر فوراً کھڑی ہوئی ۔ " س سو سوری بھائی آئندہ نہیں کہوں گی" اُس نے خوفزدہ لہجے اٹکتے اٹکتے۔ " آئندہ اگر میرے بارے میں کچھ بھی کہا تو وہ تھپڑ یاد رکھنا تم" اُس نے استہزائیا لہجے میں کہا تو اُس نے فوراً اپنی نم آنکھیں لئیے اُسے دیکھا کیسے وہ شخص اُس کا مزاخ اڑا رہا تھا اور پھر نظریں جھکا لیں اور وہ منظر یاد کرتے اُس کی آنکھوں سے ایک آنسو گرا ("بیٹا یہ چائے اُپر دے آئو بھائے روم میں" اُس کی پُھوپو نے کہا۔ " جی پھوپو "کہتے وہ اُس کے روم میں آئی تو وہ روم میں نہیں تھا باتھروم سے پانی کی آواز آرہی تھی وہ وہیں تھا وہ شکر کا کلمہ پڑھتے جلدی جلدی وہاں چائے رکھنے لگی لیکن جلدی جلدی کرنے کے چکر میں وہ اُس سے گر گئی تھی اُسی وقت وہ باتھروم سے باہر آیا " یہ کیا کیا جاہل لڑکی تمیز نہیں ہے کیا تم میں سارے پیپرز خراب کر دیئے تمہیں بھیجا کس نے جب کام نہیں آتا تو کرتی کیوں ہو" وہ غصے میں کہتا اپنے پیپرز دیکھنے لگا جو اُس نے بہت محنت سے بنائے تھے اِس کے پاس دوسری کاپی نہیں تھی جس کو یہ پرنٹ آؤٹ کروا لیتا یہی سوچ سوچ کر اُسے اب غصّہ آرہا تھا ۔ " س سو سوری بھا" اُس سے کچھ بولا ہی نہیں جا رہا تھا کسی نے اُس پر اتنا غصّہ کبھی کیا ہی نہیں تھا ابھی وہ اپنا جملہ پورا کرتی کہ ایک زوردار تھپڑ اُسے لگا اُس کو اپنا گال جلتا ہوا محسوس ہوا آنکھوں سے گرم سیال رفتار سے بہے جا رہے تھے ۔ " بکواس بند کرو اور نکلو فوراً یہاں سے جاہل" وہ غصے سے کہتا بنا اپنے لفظوں پر غور کئے اُسے جانے کا کہنے لگا اور وہ روتے بھاگتی ہوئی نیچے آئی اور سامنے پھوپو کو کھڑی دیکھ کر اُن کے سینے سے جا لگی" بیٹا کیا ہوا تو کیوں رہی ہو ارمان نے کچھ کہا ہے کیا؟ " انہوں نے اُسے آج دوسری بار روتے دیکھا تھا پہلے اپنے بابا کی وفات پر۔ " بھائی بھائی نے مارا یہاں" اُس نے اپنا گال آگے کرتے بچوں کی طرح روتے ہوئے کہا۔ " کیوں بیٹے کیوں مارا" انہوں نے اُس کا گال سہلاتے ہوئے کہا جس پر ارمان کی انگلیوں کے نشان تھے۔ " و وہ چائے چائے گِر گئی تھی پیپرز پر غلطی سے پھر انہوں نے مارا مجھے" وہ کہتے ہوئے پھر سے اُن کے گلے لگ گئی ۔ " بس بس بیٹا میں ابھی اِس سے بات کرتی ہوں ہاتھ کیوں اُٹھایا اُس نے اتنی اجازت نہیں ہے اُسے تم چلو میرے ساتھ" وہ اُس کا ہاتھ پکڑتیں ارمان کے کمرے کی جانب جانے لگیں اور وہ روتے ہوئے ان کے ساتھ جانے لگیں۔ " ہاں شکر ہے یار تیرے پاس بھیجی تھی میں نے ورنہ اتنے دنوں کی محنت پر پانی پھر جاتا" وہ شکر ادا کرتا اپنے دوست سے فون پر کہنے لگا۔ " فلحال تو چائے گری تھی" اہتشام نے ہنستے ہوئے کہا تو وہ وہ لمحہ یاد کرتے ایک دم خاموش ہو گیا کیونکہ اب اُسے اپنی غلطی کا احساس ہو رہا تھا۔ " اچھا چل میں تجھ سے بعد میں بات کرتا ہوں " وہ کہتے فون بند کرتے سائڈ پر رکھنے لگا کہ اتنے میں کوئی زور سے دروازہ کھولتے اندر داخل ہوا اُس نے حیرت سے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کسی نے ایک زوردار تھپڑ اُسے رسید کیا ۔ " آئندہ میری بچی پر ہاتھ اُٹھانے کی غلطی نہ کرنا ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا اور پھر کبھی مجھ سے بات نہ کرنا آئی سمجھ " وہ غصے سے کہتیں نورعین کا ہاتھ پکڑا جو اپنا رونا بھول کر منہ پر ہاتھ رکھے حیرت سے دیکھ رہی تھی اُسے لے کر وہاں سے چلیں گئیں اور وہ حیرانگی سے اُنہیں دیکھتا رہا آج پہلی بار انہوں نے ہاتھ اُٹھایا تھا اُس ہر وہ بھی اِس لڑکی کی وجہ سے وہ اب اپنی غلطی کا احساس دبا کر سارا الزام اُس پر ڈال گیا تھا اور تب سے اُس سے نفرت کرتا تھا ۔) " کہاں گم ہو گئی میں نے جو بکواس کی ہے اُس کا جواب دو " اُسے لگا وہ اُسے اگنور کر رہی ہے اور کوئی ارمان مَلِک کو اگنور کرے اِسے یہ برداشت نہیں تھا۔" جی سوری" بھیگے لہجے میں کہا اور وہ " ہمم " کہتا وہاں سے جا کر بینچ پر بیٹھ گیا تھا اور وہ اپنے انسو صاف کرتی وہیں بیٹھ گئی ۔ آج اِس کی دوست بھی نہیں تھی آج اُس نے بھی چھٹی کی تھی کیونکہ اُس کا بھائی آیا تھا اور وہ اُسے ائیرپورٹ لینے گئی ہوئی تھی ورنہ آج اِس کے ساتھ یہ نہ ہوتا۔وہ ناول بند کر چکی تھی کیونکہ اب اِسکا دل نہیں تھا ۔ " مونسٹر " اُس نے ایک نظر اُسے دیکھتے ہوئے آہستہ سے کہا۔ وہ اپنے موبائل میں مصروف تھا لیکن اِس نے یہ سُن لیا تھا اور نظریں اُٹھا کر اُسے دیکھا جو ہاتھ کی پشت سے آنسو صاف کر رہی تھی اور کچھ کہے بنا ہی پھر سے موبائل میں مصروف ہو گیا ۔ ابھی دس منٹ ہی گزرے تھے کہ کوئی نورعین کے پاس آیا ۔ " اہم نور کیسی ہو" اُس نے ایک نظر ارمان کو دیکھتے نورعین سے پوچھا ۔ " میں ٹھیک عدنان تم کیسے ہو " اُس نے مسکراتے جواب دیتے پھر اُس کا حال پوچھا ۔ " میں بھی ٹھیک اصل میں یہ سوال مجھے سمجھ نہیں آ رہا تم سمجھا دو گی ؟ " اُس نے نورعین کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا ۔ " میں" نورعین نے ایج نظر اُسے دیکھ کر پوچھا ۔ " ہاں جی تم کیونکہ ہماری کلاس میں کچھ ہی سٹوڈنٹس میتھس میں ہیں جن میں تم اول نمبر پر ہو ، احسان نہیں آیا ورنہ میں اُس سے ہی سمجھ لیتا اور ردا کو تو تم جانتی ہو ہمیشہ ایٹیٹیوڈ میں رہتی ہے کسی کی ہیلپ نہیں کرتی باقی بچی تم بھولی بھالی سی اِسی لیے تمہارے پاس آ گیا " اُس نے ساری تفصیل بتائی خاصے ڈرامائی انداز میں تو وہ ہنس دی ۔ " اچھا اچھا بتاؤ کیا سمجھنا ہے میں سمجھا دیتی ہوں" اُس نے کتاب لیتے ہوئے کہا ۔ " یہ ہوئی نہ میری نورعین والی بات یہ میتھس کا سوال سمجھا دو " اُس نے ایک سوال پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔ وہ کتاب میں کچھ ڈھونڈ رہی تھی جس وجہ سے اُس نے سنا نہیں کہ عدنان نے کیا کہا مگر تھوڑی ہی دور بیٹھے ارمان نے بہت صاف سنا تھا جس پر اُس نے نظر اٹھا کر اُس کو دیکھا جو نورعین کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا ۔ "یہ تو میں نے کل ہادی بھائی سے سمجھا تھا مجھے بھی نہیں آ رہا تھا پر اب آ گیا روکو سمجھاتی ہوں" وہ کتاب پر جھکی سوال کا جائزہ لے رہی تھی ۔ " کیا سمجھنا ہے میں سمجھا دیتا ہوں لائو یہاں کتاب اور کاپی " اُس نے تیز آواز میں کہا جس سے وہ دونوں اُس کی جانب متوجہ ہو گئے ۔ " جی ؟؟ " اُن دونوں نے اُسے دیکھ کر پوچھا ۔ " کوئی فارسی میں نہیں بولا میں نے لائو کتاب میں سمجھا دوں گا تمہیں " اُس نے موبائل رکھتے ہوئے کہا ۔ " نہیں کوئی بات نہیں نورعین سمجھا دے گی مجھے " اُس نے نورعین کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔ " جی میں سمجھا دوں گی " اُس نے ارمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو ارمان نے تیز نظروں سے اُسے گھورا جس پر اُس نے نظریں جھکا لیں ۔ " یہاں آئو " اُس نے عدنان سے کہا تو وہ کتاب لے کر اُس کے پاس گیا۔ سمجھنے کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا تو ارمان نے کہا " لڑکوں سے دور رہا کرو اور خاص طور پر اِس سے ہمارے گھر کی عزت ہو تم سمجھی؟ " اُس نے نورعین کی طرف دیکھتے تیز لہجے میں کہا تو اُس نے اپنی پلکیں اُٹھا کر دیکھا اور واپس جھکا لیں ۔ " جی " کہتے وہ واپس اپنا کام کرنے لگی وہ بھی بنا جواب دیئے وہاں سے اٹھ کھڑا ہوا ۔ ابھی وہ اپنا کام ختم کر کے بیگ میں کتابیں رکھ رہی تھی تو بیل کی آواز نے اِسے اپنی جانب متوجہ کیا تو وہ بھی اٹھ کھڑی ہوئی۔ سامنے سے اُسے وہ سب آتے نظر آئے ۔ " آج کی کلاس سہی ہو گئی" دانین نے حارث سے کہا ۔ " ہاں یہ تو ہے " اُس نے جواب میں کہا ۔ وہ سب پھر اپنی کلاسز لینے چلے گئے ۔ کلاسز لینے کے بعد وہ اب کھانے کے لیے بیٹھے تھے جب عدنان پھر آیا ۔ " hello everyone میں یہاں بیٹھ جائوں"اُس نے سب سے کہا پھر نور کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔ " آپ کون ؟؟" حارث نے پوچھا تو عدنان کی بجائے نورعین نے جواب دیا " بھائی یہ عدنان ہے میری کلاس کا" ۔ " اوہ اچھا ۔ ہاں ہاں بیٹھو " نورعین کے ساتھ والی خالی کرسی کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے کہا تو وہ وہیں بیٹھ گیا ارمان نے سنجیدہ سی نظر نورعین پر ڈالی جیسے کہہ رہا ہو" میں نے منع کیا تھا نہ " نورعین نے بس ایک بار اُسے دیکھا پھر اُسے دیکھا ہی نہیں وہ ڈر رہی تھی اُس سے ۔ کھانے سے فارغ ہو کر وہ لوگ اپنی باقی کی کلاسز لینے چلے گئے ۔ اور اب سب کی گاڑیاں اپنے اپنے گھروں کی جانب رواں تھیں ۔
Free reading for new users
Scan code to download app
Facebookexpand_more
  • author-avatar
    Writer
  • chap_listContents
  • likeADD